ہمارے
حاکموں اور حاکمیت کے امیدواروں کو صرف اپنی پڑی ہے کسی طرح اپنی سیاست
چمکا لیں۔ خود مدد نہیں کر سکتے تو کسی کو مدد کرتے ہوئے دیکھ بھی نہیں
سکتے۔کشمیر اور سرحد میں متاثرین کا جو حال ہے وہ کون نہیں جانتا۔ جی کرتا
ہے دھاڑیں مار مار کر روئیں ان کی حالت زار پر نہیں ان بے حسوں پر۔ جو ان
کی مدد کرنے آنے والوں کو بھی نہیں بخش رہے۔
کوئی اور ایشو نہیں تھا تو اس بات کو سر پر اٹھا کے ناچ رہے ہیں کہ امریکہ
اور نیٹو کے جو فوجی یہاں امدادی سرگرمیوں کے لیے آئے ہیں وہ ملکی سلامتی
کے لیے خطرہ ہیں۔
عقلوں پر پتھر پڑ گئے ہیں یا بے حسی کی انتہا ہے۔ وہ ہزار کے لگ بھک فوجی
کیا کر لیں گے وہاں۔ یہ جو دس لاکھ کی فوج ہم نے پال رکھی ہے جس کے
اخراجات اپنا پیٹ کاٹ کر ہم پورا کرتے ہیں یہ بھاڑ جھونکنے کے لیے
ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اس کا کیا مقصد ہے کیا ہم اتنے ہی کمزور ہوگئے ہیں ان مٹھی بھر کو وہاں سے
نہیں نکال سکیں گے۔
قارئین یہ سوچ رہے ہونگے کہ کتنا بے وقوف بندہ ہے اسے یاد نہیں کہ اس وقت
اس فوج نے کیا کر لیا تھا جب افغانستان پر حملے کے لیے امریکیوں کو اڈے
دیے گئے تھے۔ مگر میں پوچھتا ہوں اس وقت انھوں نے کیا کرلیا تھا جو آج
دموں کے بل پر پھر ناچ رہے ہیں اس وقت بھی ناچ کر رہ گئے تھے ہوا وہی تھا
جو فرد واحد نے چاہا تھا۔ تو اب کیوں اپنی انرجی ضائع کرتے ہیں ۔ انکی مدد
نہیں کرسکتے تو کم از کم مدد کرنے والوں کا کباڑہ تو نہ کریں۔
مگر انکی تو ایک ہی رٹ ہے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لو۔ کونسی پارلیمنٹ یہ
پارلیمنٹ ہے مچھلی منڈی بے وقوفوں کا میلہ ۔ہاہ یہ پارلیمنٹ ہے۔اور اوپر
سے انکو اعتماد میں لو وہ جو امداد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ چاہیں مر
جائیں وہاں یہ اس بات پر ایک ہفتہ لگاتے کہ یہاں نیٹو اور امریکی فوج آئے
یا نہیں۔
آڈٹ کروایا جائے فنڈز کا اب جب حکومت نے اعلان کیاہے کہ عالمی اداروں سے
اس کا آڈٹ کروائیں گے تو پھر اچھل رہے ہیں یہ سب عوام کو اندھیرے میں
رکھنے کے لیے ہے۔سوال یہ ہے کہ پیسہ آپ کا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جن کا ہے ان کا حق بھی ہے کہ آڈٹ کریں جب ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف آپ کو
امداد دے رہے ہیں تو جیسے چاہیں اس پر مانیٹرنگ کریں آپ اپنا کام کریں۔
خود جتنی توفیق ہوئی ہے سب جانتےہیں ۔ تصاویر اتروانا اور دورے کرنا بس
اور کوئی کام نہیں۔ حاکم ہوں یا حزب اختلاف۔ دو ٹرک امداد کے اور پبلسٹی
مفت کی۔ موج ہے نا۔جن کی آمدن کروڑوں میں ہے وہ امداد لاکھوں میں دے کر
اور بونس میں دلاسے دے کر چپ ہوگئے۔
یہ سب ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں ۔جن کو اس طرح جگہ نہیں ملتی اخبار میں
وہ اس طرح بناتے ہیں اور جو حاکم ہیں انکی تو موج ہے ایک دورہ کیا اور
سرکاری ٹیلی وژن الاپنے لگا فلانے چوہدری نے آج یہاں کا دورہ کیا اور
متاثرین سے اظہار یکجہتی کیا۔
کرنے والے چپ چاپ اپنا کام کر رہے ہیں دریافت کرنے پر پتہ چلتاہے کہ انھوں
نے کیا کیا کِیا ہے۔کبھی جماعت الدعوتہ،ایدھی اور تبلیغی جماعت کی
کارکردگی دیکھیں اور پھر ان سیاستدانوں کے چیلوں کی حقیقت خود جان لیں گے۔
اب تو تعوذ ایسے ہونا چاہیے “یا اللہ ہم سیاستدان مردود سے تیری
پناہ مانگتے ہیں“
2 comments:
آپ کي ساري باتيں سچ ہيں اور وہي آخري بات کہ ان پر عمل کيسے ہو گا اور کون عمل کراۓ گا۔ ويسے اب آوے کا آوا ہي بگڑا ہوا ہے اور بہت بڑے کلين سويپ کي ضرورت ہے۔
thought provoking things you have scribed.
Post a Comment