کلاس شروع ہوئی تو ایک لڑکے نے اٹھ کر پوچھ لیا سر یہ کہ رہا ہے کہ حضورصلی علیہ وسلم زندہ ہیں یا نہیں اور دوسرےنبی کا رتبہ شہید سے زیادہ ہے یا نہیں ۔
سر نے جواب دیا ایک دو لڑکوں نے اپنے عقیدے کے مطابق جواب دیا کہ رسول کرم صلی اللہ علیہ وسلم درود شریف کا جواب دیتے ہیں یا ایک فرشتہ ہمارا درود ان تک پہنچاتا ہے۔
اور میں سوچتا رہا ہم سب یہ کن بحثوں میں پڑے ہوئےہیں۔
کیا عاشق اس بات کو سوچتا ہے کہ محبوب سامنے ہے یا نہیں۔
وہ تو عشق کیے جاتا ہے۔ عشق کیا جانے ان چیزوں کو اس کا تو دل مدینہ ہوتا ہے۔ اور جس کے عشق میں وہ سرتاپاغرق ہے وہ اسےنا جانے یہ کہاں لکھا ہے۔ ہم صرف بے معنی باتوں میں الجھے ہیں۔ عشق کر کے تو دیکھیں آپ ان چیزوں سے بے نیاز ہو جائیں گے۔ عاشق کو تو محبوب کی رضا چاہیے اور یہ آپس میں لڑ لڑ کر ہلکان ہو رہے ہیں۔
0 comments:
Post a Comment